انسان کمزور ہے
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار خوبیوں اور نعمتوں سے نوازا ہے۔ اسے عقل و شعور، فکر و آگہی اور قوت گویائی جیسی گراں بہا دولتوں سے مالامال کیا ہے۔ لیکن اس کے اندر بہت سی خرابیاں اور خامیاں بھی ہیں جس کی وجہ سے وہ غلط اقدام کرتا ہے۔ غصہ اور جھگڑا کرتا ہے۔ دشمنی کرتا ہے۔ شہوات و خواہشات کے پیچھے پڑتا ہے۔ دولت و طاقت کی لالچ میں پڑتا ہے۔ انھی عادتوں کی وجہ سے بسا اوقات ظلم و جبر اور حیوانیت پر اتر آتا ہے۔ ایسے کام کرڈالتا ہے جو اسے نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ جب لوگ اس سے اچھے کام کی امیدیں کرتے ہیں تب وہ ان کی امیدوں کے خلاف کام انجام دے ڈالتا ہے۔ جس سے لوگ بھی محو حیرت ہو جاتے ہیں اور سوچ میں پڑ جاتے ہیں۔ انھی خصلتوں کے سبب انسان کمزور ہے۔
شہوات و لذات میں انسان کمزور ہے:
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
وَ خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا (النساء: ۴؍۲۸)
اور آدمی کمزور بنایا گیا۔
صدر الافاضل علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
’’اس کو عورتوں سے اور شہوات سے صبر دشوار ہے۔ حدیث میں ہے۔ سیدِ عالمﷺنے فرمایا عورتوں میں بھلائی نہیں اور اُن کی طرف سے صبر بھی نہیں ہوسکتا۔ نیکوں پر وہ غالب آتی ہیں بداُن پر غالب آجاتے ہیں۔‘‘
اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انسان کتنا کمزور ہے۔ اس کا شہوات سے بچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر انسان شہوات سے بچ جائے تو کامیاب ہو جاتا ہے، لیکن ان میں پڑ جائے تو برباد ہو جاتا ہے۔ عورت جو لذات و شہوات کی آماجگاہ ہے وہ نیک لوگوں پر غالب آ جاتی ہے۔ انھیں نیچا دکھانے میں کامیاب ہو جاتی ہے، لیکن برے لوگوں سے مات کھا جاتی ہے۔ یا ان میں شامل ہو جاتی ہے۔ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ انسان کمزور ہے۔
انسان دوسروں کا محتاج ہے:
انسان کو مٹی سے بنایا گیا اور مرنے کے بعد اسی مٹی میں واپس جانا ہے۔ پھر قیامت کے دن اسے اسی مٹی سے اٹھایا جائےگا۔ حیوانات جو کام خود سے کر سکتے ہیں وہ انسان خود سے نہیں کر سکتا۔ چناں چہ جب انسان پیدا ہوتا ہے تو وہ دوسروں کا محتاج ہوتا ہے۔ دوسروں کےذریعہ اس کی پرورش کی جاتی ہے۔ اسے نہلایا جاتا ہے، کپڑے پہنائے جاتے ہیں، اس کی صحت کا خیال رکھا جاتا ہے۔ حتّٰی کہ اس کے خورد و نوش کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ جب کہ دوسرے حیوانات پیدا ہوتے ہی اپنا خیال خود رکھتے ہیں۔ اپنے خورد و نوش کا خیال خود رکھتے ہیں۔ غرض کہ اپنی پیدائش اور نشو و نما کے اعتبار سے بھی انسان کمزور ہے۔
خطائیں سے انسان کمزور ہے:
انسان کمزور ہے کیوں کہ وہ اپنے کام میں غلطیاں کرتا ہے۔ خیالات میں غلطیاں کرتا ہے۔ رشتوں کے انتخاب میں غلطیاں کرتا ہے۔ باتوں کو بھول جاتا ہے۔ اپنی خوبیوں پر نظر رکھتا ہے پر اپنی غلطیوں کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے کام کر بیٹھتا ہے جس سے خود پشیماں اور نادم ہوتا ہے۔ چاپلوسی اور تعریف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔ لیکن حقیقت کا آئینہ دکھانے والوں سے عداوت مول لیتا ہے۔ جب کہ جو سچ بتائے اسے محبوب رکھنا چاہیے تھا اور جھوٹی تعریف کرنے والوں کو خود سے دور رکھنا چاہیے تھا۔
بلندی پر پہنچ کر پستی کو بھول جاتا ہے:
یہ انسان بلند مقام پر پہنچتا ہے تو اپنی کمتری اور بدحالی کو بھول جاتا ہے۔ یہ بھول جاتا ہے کہ ہر عروج کا زوال ہے۔ بالاخیر اس کا زوال ہوتا ہے اور اسے احساس ہوتا ہے کہ کاش میں نے یہ دن ہمیشہ یاد رکھے ہوتے۔ بلند مقام پر پہنچ جاتا ہے تو حاجت مند اور کمزوروں سے نفرت کرنے لگتا ہے۔ لیکن اسے اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ اس کی طاقت اور بلندی ایک دم میں ختم ہو سکتی ہے۔ اس کی آنکھوں کے سامنے جو عروج و زوال کے واقعات پیش آتے ہیں اس سے عبرت حاصل نہیں کرتا۔ یعنی فکری اعتبار سے بھی انسان کمزور ہے۔
بیماریاں سے انسان کمزور ہے:
انسان کو طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں جو اسے موت سے قریب کرتی ہیں۔ جب کہ دوسرے حیوانات اکثر بیماریوں سے دور رہتے ہیں۔ یہ انسان کھان پان میں بھی پرہیز نہیں کرپاتا ہے یعنی یہ جانتے ہوئے کہ فلاں چیز کے کھانے میں ہلاکت ہے، اس کا استعمال کرتا ہے۔ اس طرح خود کو ہلاکت اور بیماری کے حوالے کر ڈالتا ہے۔ بے حساب کھاتا ہے اور بے حساب زندگی بسر کرتا ہے۔ عاقبت سے بے پروا ہوتا ہے، لیکن جب مصیبت آ جاتی ہے تو در در کی ٹھوکریں کھاتا ہے۔ بیماری لاحق ہو جاتی ہے تو اس سے پریشان رہتا ہے۔ حوادث سے خوف زدہ رہتا ہے۔
اس کی امیدیں دھری رہ جاتی ہیں:
زندگی میں طرح طرح کے خواب دیکھتا ہے۔ طرح طرح کی امیدیں باندھتا ہے، طرح طرح کے منصوبے بناتا ہے۔ وہ سارے منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچا پاتا ہے۔ اس طرح اس کے خواب اور منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ ایک دن اس کی زندگی کے لمحات اختتام کو پہنچ جاتے ہیں اور وہ دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ اسے یہ بھی نہیں پتہ کہ اس کی زندگی کب تک ہے۔ وہ کب تک زندہ رہے گا اور کب تک سلامت رہےگا۔ ان سب باتوں سے یہی سمجھ میں آتا ہے کہ انسان ہر اعتبار سے کمزور ہے۔