اوقات تلاوت قرآن
اوقات تلاوت قرآن: از مبلغ اسلام مولانا محمد عبد المبین نعمانی قادری مصباحی دام ظلہ
سب سے افضل تلاوت قرآن وہ ہے جو نماز میں کی جائے۔ اس سبب سے امام شافعی علیہ الرحمہ اور بعض دوسرے فقہاء نے فرمایا: طول قیام نماز میں افضل ہے کہ طول قرآن کا سبب ہے۔ علاوہ نماز کے رات میں تلاوت افضل ہے۔ اور اس میں بھی رات کا نصف اخیر افضل ہے نصف اول کے مقابلے میں۔ پھر مغرب و عشاء کے درمیان تلاوت پسندیدہ ہے۔ رات کے بعد دن کا درجہ ہے اور دن میں افضل وقت بعد نماز فجر ہے۔ اور ایام میں جمعہ، دو شنبہ (پیر) جمعرات، یوم عرفہ اور عشروں میں ذی الحجہ کا عشرہ اولیٰ اور رمضان کا عشرۂ اخیرہ اور مہینوں میں رمضان شریف کا مہینہ۔ دیگر مہینوں کے مقابل میں افضل ہے۔ (الاذكار للنودي، وغيره)
قرآن خوانی کی محفل:
آج کل جو لوگ قرآن خوانی کی محفل قائم کرتے ہیں۔ اور اس میں مجبور کر کے قرآن پڑھواتے ہیں کہ دوبارہ پڑھیے ابھی اور پڑھیے وغیرہ کہہ کر، یہ جائز نہیں۔ خاص طور سے طلبہ پر تو خوب خوب اس سلسلے میں ظلم ڈھایا جاتا ہے۔ ایک طرف پیسے وصول کرنے کی خاطر مدرسہ والے مجبور کرتے ہیں۔ دوسری طرف پیسہ دے کر قرآن خوانی کرانے والے زیادہ سے زیادہ پڑھنے کے لیے اصرار کرتے ہیں۔ دونوں ہی کا عمل نادرست اور خلاف شرع ہے۔ بعض حضرات تو کم پڑھنے پر یہ بھی دھمکی دیتے ہیں کہ اب آئیےگا چندہ لینے توبتائیں گے۔
گویا کہ سارا چندہ قرآن خوانی کے لیے دیا جاتا ہے حتّٰی کہ زکوٰۃ فطرہ بھی۔ اس طرح نہ قرآنی کا ثواب ملتاہے اور نہ ہی ایصال ثواب صحیح ہوتا ہے۔ اور نہ ہی ایسوں کی زکوٰۃ ادا ہوتی ہے کہ زکوٰۃ کسی چیز کے بدلے میں دینا جائز نہیں۔ اور اگر عام چنده از قسم عطیات ہے تو اس کا ثواب بھی گیا، اسی کو اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:
آیت کریمہ:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰى (البقرہ: ۲؍۲۶۴)
اے ایمان والو! اپنے صدقے باطل نہ کر و احسان رکھ کر اور ایذا دے کر۔ (کنز الایمان)
یعنی صدقہ دے کر احسان جتانا، اس کا بدلہ وصول کرنا، اس کا ثواب ضائع کرنا ہے اور الٹے گناہ بھی۔ ہاں بغیر مجبور کیے خوشی سے خوش دلی سے اور دل جمعی سے جو کچھ قرآن پڑھا جائے۔ اور بطور ہدیہ بغیر مطالبہ کیے جو کچھ پڑھنے والے کو دیا جائے بہتر ہے۔ جب کہ یہ المعروف کالمشروط کی حد تک نہ پہنچ جائے کہ پڑھنے والے اس نیت سے پڑھیں۔ اور دینے والے بھی سوچیں کہ ہمیں دینا ہی پڑے گا کہ اس طرح لینا دینا دونوں نا جائز و ممنوع۔
اسلاف کرام کا تلاوت قرآن:
اسلاف کرام ختم قرآن کا بڑا اہتمام کرتے تھے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا تو یہ طریقہ تھا کہ تلاوت کرنے والے پر آدمی مقرر کر دیتے تھے۔ وہ ختم کا پتہ لگاتا اور پھر آپ کو خبر کرتا تو آپ اس کے ختم قرآن میں شرکت فرماتے۔
سنن دارمی میں حضرت قتادہ جو جلیل القدر تابعی اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد ہیں۔ ان سے مروی ہے کہ جب آپ قرآن ختم کرتے تو اپنے گھر والوں کو جمع کر کے محفل دعاء منعقد کرتے۔ اور پھر سب مل کر دعا کرتے۔ (اذکار)
اس سے معلوم ہوا کہ ختم قرآن مقبولیت دعا کا بھی وقت ہے۔ حضرت حکم بن عقبہ جو جلیل القدر تابعی ہیں فرماتے ہیں: میرے پاس حضرت مجاہد اور عبادہ بن ابو لبابہ نے یہ کہلا بھیجا کہ ہم قرآن ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور ختم قرآن کے وقت دعاء مقبول ہوتی ہے۔ (یعنی آپ بھی اس سنہرے موقع پر شریک ہو جائیں) اور انہی کی بعض صحیح روایات میں یہ بھی ہے کہ یہ بات لوگوں میں مشہور تھی کہ ختم قرآن کے وقت رحمت الٰہی کا نزول ہوتا ہے۔ اور حکم بن عقبہ ہی سے مروی ہے کہ حضرت مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ لوگ ختم قرآن کے وقت محفل میں جمع ہوتے تھے۔ اور یہ کہتے تھے کہ اس وقت رحمت نازل ہوتی ہے۔ (الاذکار، ص: ۱۵۱)
مستحبات اوقات تلاوت قرآن:
ختم قرآن کے مستحبات سے یہ بھی ہے کہ قرآن ختم کر کے فوراً شروع بھی کر دے۔ زیادہ نہ پڑھ سکے تو الم مفلحون تک ہی پڑھ لے کہ بعض روایات میں اس کی تاکید آئی ہے اور اسلاف کرام کا طریقہ بھی یہی تھا۔
جس کا رات کا یا فجر کے وقت کا وظیفہ چھوٹ جائے تو چاہیے کہ دوپہر سے پہلے پڑھ لے۔ اس کا شمار وقت پر پڑھنے میں ہو جائے گا۔
Быстрые и эффективные способы вывести бородавку.
Бородавка на стопе фото http://www.plastica.onclinic.ru/ .
Советы по выбору мастера по шумоизоляции
Проклейка автомобиля шумоизоляцией https://www.shumoizolyaciya-a.ru/ .
Сияние вашего авто после полировки в столице, за короткий срок
Кузовной ремонт полировка кузова https://www.polish-avto.ru .
Эффективное и безопасное решение для чистки мягкой мебели
Cухая химчистка мягкой мебели в Москве https://www.suhaya-himchistka-mebely.ru/ .
Pingback: آداب تلاوت قرآن (آخری قسط) Aadab e Tilawat - fikroamal
Top https://shorturl.fm/YvSxU