نماز کے شرائط و فرائض، واجبات، سنتیں اور اس کا طریقہ
نماز اہم الفرائض ہے، اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک ہے، اس کا ادا کرنا ہر مسلمان عاقل و بالغ رد و عورت پر فرض ہے۔ مرد کے لیے کسی حال میں معاف نہیں خواہ تندرست ہو یا بیمار، عورتوں کے لیے صرف ان کے مخصوص ایام میں معاف ہیں۔ اس لیے نماز کا طریقہ اور اس کے شرائط و فرائض، واجبات اور سنتوں کا علم ضروری ہے تاکہ ایک بندۂ مومن صحیح طریقے سے اس کی ادائگی کر سکے اور اس کی ادائگی میں کوئی کسر نہ رہ جائے۔ نماز کا طریقہ بیان کرنے سے پہلے اس کے شرائط و فرائض بیان کیے جا رہے ہیں۔
شرائط نماز:
نماز کی شرائط یعنی شرطیں وہ ہیں جن کا نماز شروع کرنے سے پہلے پایا جانا ضروری ہے۔ اگر نماز شروع کرنے سے پہلے ان میں سے کسی ایک کا فقدان ہے تو نماز شروع ہی نہ ہوگی۔
نماز کی چھ شرطیں ہیں جنھیں اللہ اکبر کہنے تک پورا کر لینا ضروری ہے تبھی نماز ہوگی ورنہ نہیں۔
پہلی شرط طہارت ہے یعنی نمازی کے بدن، کپڑے اور نماز کی جگہ کا پاک ہونا۔
دوسری شرط ستر عورت یعنی مرد کا ناف سے لے کر گھٹنے تک اور عورت کے پورے بدن کا ڈھکا ہونا ضروری ہے۔ اگر کپڑا اتنا باریک ہو کہ جس سے بدن جھلکے تو نماز نہیں ہوگی۔ آج کل کے نوجوان ایسی جینس پہنتے ہیں جو جگہ جگہ سے پھٹی ہوتی ہے، اگر گھٹنے سے اوپر پھٹی ہے اور چوتھائی حصہ تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار تک کھلا رہا نماز نہیں ہوگی۔ ایسے ہی اس زمانے میں عورتیں دو پٹہ بہت باریک اوڑھتی ہیں اگر دوپٹے کے اوپر سے بالوں کی سیاہی نظر آئےگی تو نماز نہیں ہوگی۔
تیسری شرط قبلہ کی طرف منہ کرنا ہے۔
مسئلہ: اگر کوئی شخص ایسی جگہ ہے جہاں اسے یہ نہیں معلوم کہ قبلہ کدھر ہے نہ ہی کوئی مسلمان ہے جو بتا دے اور نہ ہی سورج چاند اور ستارے وغیرہ ہیں کہ پتا لگائے، ایسا شخص تحرّی کرے یعنی جدھر دل جمے ادھر منہ کرکے نماز پڑھ لے۔ اگر بعد میں معلوم ہوا کہ قبلہ کی طرف منہ نہیں تھا تو نماز دوبارہ نہیں پڑھنا ہے بلکہ نماز ہو گئی۔
چوتھی شرط وقت ہے یعنی ظہر کی نماز پڑھنا ہو تو ظہر کے وقت میں ہی ہوگی۔
پانچویں شرط نیت ہے۔ نیت دل کے پکے ارادے کا نام ہے، ہاں مگر زبان سے کہہ لینا مستحب ہے۔
چھٹی شرط تکبیر تحریمہ یعنی اللہ تعالیٰ کے نام سے نماز شروع کرنا۔ تکبیر تحریمہ کے لیے اللہ اکبر کہنا بہتر ہے۔
نماز کا طریقہ:
نماز کا طریقہ یہ ہے کہ باوضو قبلہ رو دونوں پاؤں کے پنجوں میں چار انگل کا فاصلہ کر کے کھڑا ہو اور دونوں ہاتھ کان تک لے جائے کہ انگوٹھے کان کی لَو سے چھو جائیں اور انگلیاں نہ ملی ہوئی رکھے نہ خوب کھولے ہوئے بلکہ اپنی حالت پر ہوں اور ہتھیلیاں قبلہ کو ہوں، نیت کر کے اﷲ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے باندھ لے، یوں کہ دہنی ہتھیلی کی گدی بائیں کلائی کے سرے پر ہو اور بیچ کی تین انگلیاں بائیں کلائی کی پشت پر اور انگوٹھا اور چھنگلیا کلائی کے اغل بغل اور ثنا پڑھے:
سُبْحَانَكَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِكَ وَ تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالٰی جَدُّكَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُكَ
پھر تعوذ یعنی:
اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
پڑھے، پھر تسمیہ یعنی:
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
کہے پھر الحمد پڑھے اور ختم پر آمین آہستہ کہے، اس کے بعد کوئی سورت یا تین آیتیں پڑھے یا ایک آیت کہ تین کے برابر ہو، اب اﷲ اکبر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑے، اس طرح کہ ہتھیلیاں گھٹنے پر ہوں اور انگلیاں خوب پھیلی ہوں، نہ یوں کہ سب انگلیاں ایک طرف ہوں اور نہ یوں کہ چار انگلیاں ایک طرف اور ایک طرف فقط انگوٹھا اور پیٹھ بچھی ہو اور سر پیٹھ کے برابر ہو اونچا نیچا نہ ہو اور کم سے کم تین بار:
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ
کہے پھر:
سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ
کہتا ہوا سیدھا کھڑا ہو جائے اور منفرد (اکیلا) ہو تو اس کے بعد:
اَللَّھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ
کہے، پھر اﷲ اکبر کہتا ہوا سجدہ میں جائے، یوں کہ پہلے گھٹنے زمین پر رکھے پھر ہاتھ پھر دونوں ہاتھوں کے بیچ میں سر رکھے، نہ یوں کہ صرف پیشانی چُھو جائے اور ناک کی نوک لگ جائے، بلکہ پیشانی اور ناک کی ہڈی جمائے اور بازوؤں کو کروٹوں اور پیٹ کو رانوں اور رانوں کو پنڈلیوں سے جُدا رکھے اور دونوں پاؤں کی سب انگلیوں کے پیٹ قبلہ رُو جمے ہوں اور ہتھیلیاں بچھی ہوں اور انگلیاں قبلہ کو ہوں اور کم از کم تین بار:
سجدہ کی تسبیح:
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی
کہے، پھر سر اٹھائے، پھر ہاتھ اور داہنا قدم کھڑا کر کے اس کی انگلیاں قبلہ رُخ کرے اور بایاں قدم بچھا کر اس پر خوب سیدھا بیٹھ جائے اور ہتھیلیاں بچھا کر رانوں پر گھٹنوں کے پاس رکھے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں قبلہ کو ہوں، پھر اﷲ اکبر کہتا ہوا سجدے کو جائے اور اسی طرح سجدہ کرے، پھر سر اٹھائے، پھر ہاتھ کو گھٹنے پر رکھ کر پنجوں کے بل کھڑا ہو جائے، اب صرف:
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
پڑھ کر قراء ت شروع کر دے، پھر اسی طرح رکوع اور سجدے کر کے داہنا قدم کھڑا کر کے بایاں قدم بچھا کر بیٹھ جائے اور:
اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرُسُوْلُہٗ
پڑھے اور اس میں کوئی حرف کم و بیش نہ کرے اور اس کو تشہد کہتے ہیں اور جب کلمۂ لَا کے قریب پہنچے، داہنے ہاتھ کی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنائے اور چھنگلیا اور اس کے پاس والی کو ہتھیلی سے ملا دے اور لفظ لَا پر کلمہ کی انگلی اٹھائے مگر اس کو جنبش نہ دے اور کلمۂ اِلَّا پر گرا دے اور سب انگلیاں فوراً سیدھی کر لے، اگر دو سے زیادہ رکعتیں پڑھنی ہیں تو اٹھ کھڑا ہو اور اسی طرح پڑھے مگر فرضوں کی ان رکعتوں میں الحمد کے ساتھ سورت ملانا ضرور نہیں، اب پچھلا قعدہ جس کے بعد نماز ختم کریگا، اس میں تشہد کے بعد
درود شریف:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
پڑھے پھر:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ تَوَالَدَ وَلِجَمِیْعِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ الْاَحْیَاءِ مِنْھُمْ وَالْاَمْوَاتِ اِنَّکَ مُجِیْبُ الدَّعْوَاتِ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
یا اور کوئی دُعائے ماثورہ پڑھے۔ مثلاً
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیرًا وَّ اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ فَاغْفِرْلِی مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
یا یہ پڑھے:
رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ
یا یہ پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اس کے بعد سلام پھیر کرنماز پوری کرے۔ پہلے دائیں طرف منہ پھیرتے ہوئے:
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللہِ
کہے، پھر اسی طرح بائیں طرف منہ پھیرتے ہوئے کہے۔ اس طرح نماز پوری ہو گئی۔
نماز کےفرائض:
نماز کے فرائض وہ ہیں جن کا نماز کے اندر پایا جانا فرض ہے۔ اگر ان میں سے کسی ایک کا بھی فقدان ہوا تو نماز واجب الاعادہ ہوگی۔ یعنی نماز نہیں ہوگی دوبارہ ادا کرنا ضروری ہے۔
نماز میں سات چیزیں فرض ہیں:
۱۔تکبیر تحریمہ:
(یہ در اصل شرط ہے مگر علما نے اسے فرض میں بھی شمار کیا ہے)
مسئلہ: امام کو رکوع میں پایا اور تکبیر تحریمہ کہتا ہوا رکوع میں گیا اور گھٹنے تک ہاتھ پہنچنے سے پہلے تکبیر ختم نہیں ہوئی تو نماز نہیں ہوگی۔
۲۔قیام:
یعنی سیدھا کھڑا ہونا، اس کی کم سے کم حد یہ ہے کہ ہاتھ پھیلائے تو گھٹنوں تک نہ پہنچے۔
مسئلہ: فرض، وتر، فجر کی سنت اور عید بقر عید کی نماز میں قیام فرض ہے اگر بلا عذر کوئی بیٹھ کر نماز پڑھے تو نماز نہیں ہوگی۔
۳۔قراءت:
یعنی فرض کی دونوں رکعتوں اور وتر و نفل کی ہر رکعت میں کم سے کم ایک آیت کا پڑھنا امام اور منفرد (اکیلے نماز پڑھنے والا) پر فرض ہے۔
مسئلہ: مقتدی کو امام کے پیچھے نہ الحمد پڑھنا ہے اور نہ ہی کوئی سورت ملانا ہے، امام چاہے بلند آواز سے قراءت کرے (جیسے مغرب، عشا اور فجر میں) یا دھیرے جیسے ظہر اور عصر میں۔
مسئلہ: آہستہ قراءت میں کم سے کم اتنی آواز سے پڑھنا فرض ہے کہ اگر شور شرابا نہ ہو تو خود سن سکے کہ کیا پڑھ رہا ہے اگر کوئی اتنا دھیرے پڑھے اور خود سن نہ سکے تو نماز نہیں ہوگی اس لیے کہ فرض ادا نہ ہوا۔
۴۔رکوع:
یعنی کم از کم اتنا جھکنا فرض ہے کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنوں تک پہنچ جائے۔
۵۔سجدہ:
ہر رکعت میں دو سجدے فرض ہیں۔
(ہمارے بہت سے بھولے بھالے بھائی سجدے میں بڑی غلطیاں کرتے ہیں خاص کر سر اور پیر ٹیکنے میں۔ سجدے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ناک اورپیشانی دونوں زمین پر لگے ایسے ہی دونوں پیروں کی کم از کم تین انگلیوں کے پیٹ کا زمین پر لگا ہونا واجب ہے، اگر انگوٹھا بھی نہیں لگا تو سجدہ ہی نہیں ہوا اور اگر تین انگلیوں سے کم لگایا تو نماز لوٹانی پڑےگی)
۶۔قعدۂ اخیرہ: یعنی نماز کی رکعتیں پوری کر لینے کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا کہ جس میں پوری التحیات پڑھ سکے۔
۷۔خروج بِصُنعِہٖ: یعنی قعدۂ اخیرہ کے بعد سلام و کلام کرے جو کہ نماز کو ختم کرنے والا ہو۔ (اس کے لیے السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہتے ہیں)
اس طرح نماز مکمل ہوئی اور نماز کا طریقہ مکمل ہوا۔ اب نماز کے واجبات اور سنتیں بیان کی جا رہی ہیں۔
واجبات نماز:
نماز کی واجبات وہ ہیں جن کا نماز میں پایا جانا واجب ہے۔ ان میں سے کسی کے غلطی سے چھوٹ جانے کی صورت میں سجدۂ سہو سے تلافی ہو سکتی ہے۔ اگر سجدۂ سہو بھی نہیں کیا تو نماز از سر نو ادا کرنا ہوگا۔
نماز میں یہ چیزیں واجب ہیں:
تکبیر تحریمہ میں لفظ اللہ اکبر کہنا، الحمد پڑھنا، فرض کی دو پہلی رکعتوں میں اور سنت، نفل اور وتر کی ہر رکعت میں الحمد کے ساتھ سورت یا چھوٹی تین آیات ملانا، فرض نماز میں پہلی دو رکعتوں میں قراءت کے بعد متصلاً رکوع کرنا، سجدہ میں دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ زمین سے لگنا، دونوں سجدوں کے درمیان کوئی رکن فاصل نہ ہونا، تعدیل ارکان (یعنی ہر رکن ٹھیک ٹھیک کامل طور پر ادا کرنا)، قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا، جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا، قعدۂ اولیٰ میں تشہد کے دوران کچھ نہ پڑھنا (یعنی صرف التحیات ہی پڑھیں)۔
ہر قعدہ میں پورا تشہد پڑھنا، لفظ سلام دو بار کہنا، وتر میں دعاے قنوت پڑھنا، تکبیر قنوت، عیدین کی چھ تکبیریں، عیدین کی دوسری رکعت کی تکبیر و رکوع اور اس تکبیر کے لیے لفظ اللہ اکبر کہنا، ہر جہری نماز (مغرب، عشا، فجر) میں امام کو جہر سے تلاوت کرنا اور غیر جہری میں آہستہ، ہر واجب اور فرض کا اس کی جگہ پر ہونا، رکوع کا ہر رکعت میں ایک ہی بار ہونا، اور سجود کا دو ہی بار ہونا، دوسری سے پہلے قعدہ نہ کرنا، اور چار رکعت والی نماز میں تیسری پر قعدہ نہ ہونا، آیت سجدہ پڑھی تو سجدۂ تلاوت کرنا اور سہو ہو تو سجدۂ سہو کرنا، دو فرض یا دو واجب یا واجب فرض کے درمیان تین تسبیح کی مقدار وقفہ نہ ہونا، امام جب قراءت کرے مقتدی کا خاموش رہنا اور سوا قراءت تمام واجبات میں امام کی متابعت کرنا۔
نماز کی سنتیں:
نماز کی سنتیں یہ ہیں: تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھانا اور ہاتھوں کی انگلیاں اپنے حال پر چھوڑ دینا، بوقت تکبیر سر نہ جھکانا اور ہتھیلیوں اور انگلیوں کے پیٹ کا قبلہ رو ہونا، تکبیر سے پہلے ہاتھ اٹھانا، اسی طرح تکبیرات عیدین میں کانوں تک ہاتھ لے جانے کے بعد تکبیر کہنا، عورت کو صرف مونڈھوں تک ہاتھ اٹھانا، امام کا
اَللّٰہُ اَکْبَرُ، سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ
اور سلام بلند آواز سے کہنا ، بعد تکبیر ہاتھ لٹکائے بغیر فوراً باندھ لینا، ثنا، تعوذ، تسمیہ پڑھنا اور آمین کہنا، اور ان سب کا آہستہ ہونا، پہلے ثنا پڑھنا پھر تعوذ پھر تسمیہ اور ہر ایک کے بعد دوسرے کو فوراً پڑھنا، رکوع میں تین بار تسبیح
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمْ
کہنا اور انگلیاں کشادہ رکھنا، حالت رکوع میں پیٹھ خوب بچھی رہنا، رکوع سے اٹھنے پر ہاتھ لٹکا ہوا چھوڑ دینا، رکوع سے اٹھنے میں امام کو
سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ
کہنا، مقتدی کو
رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ
کہنا، اور منفرد کو دونوں کہنا، سجدہ کےلیے اورسجدہ سے اٹھنے کے لیے اللہ اکبر کہنا، سجدہ میں کم از کم تین بار
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلیٰ
کہنا۔ سجدہ کرنے کے لیے پہلے گھٹنا پھر ہاتھ پھر ناک پھر پیشانی زمین پر رکھنا۔ اور سجدہ سے اٹھنے کے لیے پہلے پیشانی پھر ناک پھر ہاتھ پھر گھٹنا زمین سے اٹھانا۔ سجدہ میں بازو کروٹوں سے اور پیٹ رانوں سے الگ ہونا۔ اور کتے کی طرح کلائیاں زمین پر نہ بچھانا۔ عورت کا بازو کروٹوں سے اور پیٹ رانوں سے ران پنڈلیوں سے اور پنڈلیاں زمین سے ملا دینا۔ دونوں سجدوں کے درمیان مثل تشہد کے بیٹھنا۔ اور ہاتھوں کو رانوں پر رکھنا۔ سجدوں میں ہاتھوں کی انگلیوں کا قبلہ رو ہونا اور ملی ہوئی ہونا۔ اور پاؤں کی دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا یعنی انگلیوں کا قبلہ کی طرف مڑنا۔
دوسری رکعت کے لیے پنجوں کے بل گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر اٹھنا۔ قعدہ میں بایاں پاؤں بچھا کر دونوں سرین اس پر رکھ کر بیٹھنا۔ داہنا قدم کھڑا رکھنا۔ اور داہنے قدم کی انگلیاں قبلہ رخ کرنا۔ عورت کو دونوں پاؤں داہنی جانب نکال کر بائیں سرین پر بیٹھنا۔ داہنا ہاتھ داہنی ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھنا۔ اور انگلیوں کو اپنی حالت پر چھوڑ دینا۔ شہادت پر اشارہ کرنا۔ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد درود شریف اور دعاے ماثورہ پڑھنا۔
Pingback: اردو زبان کا مذہب The Religious of Urdu - abgraphics786
Pingback: نمَاز میں شفا ہے Namaz Me Shifa - fikroamal
Pingback: فرائض و واجبات زیادہ اہم Faraiz-o-Wajibat - fikroamal
Pingback: جنازہ کی دعائیں Janaza Ki Duayen - fikroamal