چھچھوندر کی حقیقت Chhachhundar Ki Haqiqat

چھچھوندر کی حقیقت

چھچھوندر کی حقیقت، فوائد و نقصانات اور اس سے بچاو کے طریقے

چھچھوندر کی حقیقت کے متعلق جاحظ نے کہا کہ یہ ایک اندھا، بہراچھوٹا سا جانور ہے جو اپنے سامنے کی چیزوں کو محض سونگھنے سے پہچان لیتا ہے۔ اندھی ہوتی ہے پھر بھی اپنے بِل سے باہر آتی ہے اور منہ کھول کر بل کے باہر بیٹھ جاتی ہے۔ مکھیاں اس کے منہ کے ارد گرد بیٹھ جاتی ہیں تو یہ اچانک ان پر حملہ کرتی ہے اور انھیں پکڑ کر نگل لیتی ہے اور یہ مکھیوں پر حملہ اس وقت کرتی ہے جب کافی تعداد میں مکھیاں اس کے منہ کے قریب جمع ہو جاتی ہیں۔

بعض لوگوں نے کہا ہے کہ چھچھوندر اصل میں اندھا چوہا ہے جس کو صرف قوت شامہ (سونگھنے کی طاقت) سے چیزوں کا ادراک ہو جاتا ہے۔ ارسطو اپنی ’’کتاب النعوث‘‘ میں لکھتے ہیں کہ چھچھوندر کے علاوہ تمام حیوانات کی دو آنکھیں ہوتی ہیں اور چھچھوندر کو اندھا اس لیے پیدا کیا گیا ہے کہ یہ زمین کے اندر رہنے والا جانور ہےاور اللہ تعالیٰ نے زمین کو اس کے لیے ایسا بنا دیا جیسا کہ مچھلی کے لیے پانی۔ اس کی غذا اس کو زمین کے اندر ہی مہیا کر دی گئی ہے اس لیے نہ زمین پر اسے قوت حاصل ہے اور نہ نشاط۔ آنکھوں کے بدلے میں اللہ تعالیٰ نے اسے سننے اور سونگھنے کی قوت بہت زیادہ دی ہے اور یہ دور ہی سے خفیف سی آہٹ کو بھی سن لیتی ہےاور فوراً کود کر زمین کے اندر گھس جاتی ہے۔

چھچھوندر کی قوت سامعہ:

چھچھوندر کی قوت سامعہ (سننے کی طاقت) دوسرے جانوروں کی قوت بصر (دیکھنے کی طاقت) کے برابر ہے۔ یعنی دوسرے جانور جتنی دور تک دیکھ سکتے ہیں چھچھوندر اتنی دور کی آواز سن سکتی ہے۔ چھچھوندر کو اچھی خوشبوؤں سے نفرت ہے اور بدبودار چیزوں سے رغبت۔ چناں چہ وہ خوشبودار چیزوں سے بھاگتی ہے اور گندنا پیاز وغیرہ کی خوشبو پر فریفتہ ہے اور بعض اوقات انھی دو چیزوں کے ذریعہ اس کو پکڑا جاتا ہے۔ بعض مفسرین نے کہا ہے کہ ’’سدّ مارب‘‘ کو چھچھوندر نے ہی برباد کیا تھا۔

چھچھوندر کا شرعی حکم:

اس کا کھانا حرام ہے کیوں کہ یہ چوہے کی ایک قسم ہے، مالک نے کہا کہ خلد (چھچھوندر) اور سانپ کے کھانے میں کوئی حرج نہیں جب کہ ان کو ذبح کرکے صاف کر لیا گیا ہو۔
ہندو عقیدے کے مطابق چھچھوندر خیر و برکت کا باعث ہے۔ اگر وہ گھر میں آتی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس گھر میں خیر و برکت کا نزول ہونے والا ہے اور مالک مکان صاحب ثروت ہونے والا ہے۔ چھچھوندر اگر کسی آدمی کے چاروں طرف گھوم جائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مستقبل حال میں دھنی ہونے والا ہے۔ اگر اس کے گھر میں چاروں طرف گھوم جائے تو اس کی بلا ٹل جائے گی۔ جو شخص دیوالی کی رات اس کو دیکھ لے وہ قسمت کا دھنی ہو جاتا ہے اور اسے دولت سے متعلق تمام پریشانیوں سے نجات مل جاتی ہے۔ چھچھوندر ماں لکشمی کا اوتار ہے اس لیے اس کو بھگانا نہیں چاہیے اور نہ ہی مارنا چاہیے کیوں اس صورت میں اس خیر و برکت سے محرومی ہو جائے گی جو اس کی وجہ سے آنے والی تھی۔

چھچھوندر کے طبی فوائد:

اس کے خون کا سرمہ لگانا آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اور اگر اس کی دم کا خون (کنٹھ مالا (گلے کا مرض جس میں گلٹیاں ہوتی ہیں۔) والے مریض کے) کنٹھ مالا پر لیپ کر دیا جائے۔ تو اس سے چھٹکارا مل جائے گا۔ اور اگر اس کا اوپر والا ہونٹ موسمی بخار والے مریض کے گلے میں ڈال دیا جائے۔ تو اس سے چھٹکارا مل جائے گا۔ اگر اس کا گوشت طلوع شمس سے پہلے بھون کر کھایا جائے تو کھانے والا ہر چیز جان لے گا۔ اور اگر اس کے گوشت کو گلاب کے تیل کے ساتھ ملا کر کسی شیشی میں رکھا جائے۔ تو یہ تیل داد، کھجلی، اور ہر جلد کی بیماری کے لیے مفید ہوگا۔

جاحظ کا قول ہے: لوگوں کا گمان ہے کہ اگر وہ مٹی جو چھچھوندر اپنے بل سے نکالتا ہے۔ پانی میں ملا کر نِقرس (وہ درد جو پاوں کے انگوٹھے میں ہوتا ہے) پر ملا جائے تو فوراً آرام ہوگا۔
حکیم ارسطو نے لکھا ہے کہ اگر چھچھوندر کو تین رطل پانی میں ڈبو دیا جائے۔ اور پھر کوئی انسان اس کو پی لے پھر اس سے کوئی بات پوچھی جائے۔ تو وہ شخص اڑتیس دن تک بطور ہذیان (پاگلوں کی طرح) وہ باتیں بتاتا رہےگا۔
چھچھوندر کو خواب میں دیکھنے کی تعبیر۔ اندھے پن، حیرانی، پریشانی، پوشیدگی اور راستہ کی تنگی سے دیتے ہیں۔ اور کان کے مریض کے خواب میں چھچھوندر آنے سے اس کی قوت سماعت کی زیادتی پر دلالت کرتا ہے۔

 گھر میں ہونے کے نقصانات:

چھچھوندر کے لعاب کی گلٹیوں میں کالے ناگ کے جیسا خطرناک زہر پایا جاتا ہے۔ کہتے ہیں اگر چھچھوندر آپ کے جسم کے جس حصے پر تھوک دے تو سمجھو اتنا حصہ سُن پڑ جاتا ہے۔ سر کے بالوں پر تھوک دے تو کھوپڑی کے اتنے حصہ سے بال ہمیشہ کے لیے جھڑ جاتے ہیں۔ اس لیے اس کا گھر میں ہونا خطرناک ہے۔ سوتے ہوئے اس کا دھیان رکھنا چاہیے۔ اگر آپ کے گھر میں چھچھوندر ہے تو کھانے پینے کی چیزوں کو اس سے بچائیے۔ کیونکہ اس کا تھوک زہریلا ہوتا ہے۔ اگر یہ کھانے پینے کی چیزوں کو متاثر کر دے گی تو آپ کی صحت کا بہت نقصان ہوگا۔
چھچھوندر اگر بچوں کو کاٹ لے تو ان کے جسم میں اس کا زہرپھیل سکتا ہے۔ کہتے ہیں کہ چھچھوندر جس جانور کو بھی کاٹتی ہے یا وہ اپنے شکار کو کاٹتی ہے۔ تو اس کے دانت لگتے ہی شکار کو کچھ سوجھ نہیں پڑتا۔ دماغ میں دُھندھ چھا جاتی ہے۔ سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے اور اس کے بعد اسے لقوہ مار جاتا ہے۔ رات میں چھچھوندر آپ کے یا آپ کے بچوں کے پیروں کی انگلیاں بھی کتر کتر کے کھا جائے گی۔ پھر بھی آپ کو اس کا پتہ نہیں چلے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اپنے تھوک سے اتنے حصہ کو سن کر دیتی ہے۔
اگر چھچھوندر نے زیادہ کاٹی ہے تو ’’اینٹی ریبیج انجکشن‘‘ لگوانے پڑتے ہیں۔ کتا، بلی، چمگادڑ، چوہا، چھچھوندر، نیولا، لومڑی، شیر، شعر و انیہ ستنپایی جانوروں کے کاٹنے پر لاپرواہی برتنے سے ریبیج ہونے کا خطرا بڑھ جاتا ہے۔ اس سے ہونے والی بیماری ہائڈروفوبیا کہلاتی ہے۔ ہائڈروفوبیا ہونے سے مریض کی موت بھی ہو سکتی ہے اس لیے آپ چھچھوندر کو ہلکے میں نہ لیں، یہ ایک خطرناک جانور ہے۔

چھچھوندر بھگانے کے طریقے:

چھچھوندر کو بھگانے کے لیے گھر کے ہر کونے میں روئی میں پپرمینٹ لے کر رکھ دیں۔ پُدینے کی پتی یا پھول لےکر کوٹ لیں۔ اور اسے چھچھوندر کے بل کے پاس یا آنے والی جگہوں کے آس پاس رکھ دیں۔ لال مرچ کا پاوڈر چھچھوندر کے آنے جانے والی جگہ پر رکھ دیں۔ واضح رہے کہ اس کو بدبو پسند ہے اور خوشبو سے نفرت ہے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا گھر چھچھوندر کی آلودگی سے پاک رہے تو گھر صاف ستھرا رکھیں۔ کچن اور برتوں کو صاف کرکے اور دھوکر رکھیں۔ پیاز، لہسن وغیرہ سنبھال کر حفاظت سے رکھیں۔ گھر اور کچن وغیرہ میں خوشبو کا چھڑکاو کریں۔ یا ایسی ترکیب اپنائیں جس سے گھر کا ماحول خوشبودار رہے۔ اور چھچھوندر گندگی سے آکر گھر میں آلودگی نہ پھیلائے۔ وہ نالیوں میں زیادہ تر چکر لگاتی رہتی ہے کیوں کہ وہاں گندگی اور اور بدبو ہوتی ہے۔

پکڑنے کے طریقے:

اس کو پکڑنے کی ترکیب یہ ہے کہ اس کے سوراخ کے باہر کچھ جوئیں رکھ دی جائیں۔ یہ ان کی بو پاکر ان کو کھانے کے لیے باہر نکل آئےگی۔ گندنا اور پیاز کی خوشبو بھی اسے بہت پسند ہے۔ ان کے ذریعہ بھی اس کو پکڑنے کے پھندے تیار کیے جا سکتے ہیں۔
(اس مضمون میں بنیادی طور پر حیات الحیوان سے استفادہ کیا گیا ہے)

قوم سبا کی تباہی کا واقعہ Qaume Saba

घर में गरीबी के असबाब

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *